EN हिंदी
کرچیں | شیح شیری
kirchen

نظم

کرچیں

گلزار

;

ٹکڑا اک نظم کا
دن بھر میری سانسوں میں سرکتا ہی رہا

لب پہ آیا تو زباں کٹنے لگی
دانت سے پکڑا تو لب چھلنے لگے

نہ تو پھینکا ہی گیا منہ سے، نہ نگلا ہی گیا
کانچ کا ٹکڑا اٹک جائے حلق میں جیسے

ٹکڑا وہ نظم کا سانسوں میں سرکتا ہی رہا