EN हिंदी
کنارے پر کوئی آیا تھا | شیح شیری
kinare par koi aaya tha

نظم

کنارے پر کوئی آیا تھا

گلزار

;

کنارے پر کوئی آیا تھا جس کا خالی بجرا ڈولتا رہتا ہے پانی پر
کوئی اترا تھا بجرے سے

وہ مانجھی ہوگا جس کے پاؤں کے مدھم نشاں اب تک دکھائی دے رہے ہیں گیلے ساحل پر
گیا تھا کہکشاں کے پار یہ کہہ کر

ابھی آتا ہوں ٹھہرو اس کنارے پر ذرا میں دیکھ لوں کیا ہے
یہ بجرا ڈولتا رہتا ہے اس ٹھہرے ہوئے دریا کے پانی پر

وہ لوٹے گا یا میں جاؤں
مجھے اس پار جانا ہے