EN हिंदी
خواجہ سرا | شیح شیری
KHwaja-sara

نظم

خواجہ سرا

الیاس بابر اعوان

;

ریشہ ریشہ گیت کا گوٹا ہر اک انگ میں رقص
سانس کے بھیتر کوئل بولے پنچھی جیسا شخص

انگلی کے چھلے میں راج کمل کے گورے پنکھ
ہائے رے موری پیت نگوڑی ہائے رے مورے پنکھ

گالوں پر غازے کے پیچھے درد کے سوکھے پھول
لچکیلی بانہوں کی شاخوں پر نفرت کی دھول

ٹھمری کے بولوں میں پنہاں اکلاپے کا بین
دن آنکھوں میں کٹ جاتا ہے کیسے کٹے یہ رین

قوس قزح سے پیراہن میں سندر سندر جسم
ہونٹوں کی پھسلن پر گرتا پڑتا کورا اسم

کالی کالی قسمت ان کی نیلے پیلے خواب
اتنے رنگوں میں اپنی پہچان بھی ایک عذاب