EN हिंदी
خواہش | شیح شیری
KHwahish

نظم

خواہش

نعیم ضرار احمد

;

ایک عجیب خواہش ہے
اس زمیں کے کونے میں

صرف مہ جبینوں کی
سب کی سب حسینوں کی

اپنی ایک بستی ہو
زندگی جہاں ہر پل کھلکھلا کے ہنستی ہو

رنگ و نور کی بارش
ہر گھڑی برستی ہو

سب غزال نینوں میں
شوخ سی شرارت ہو

ان کی جنبش لب سے
زندگی عبارت ہو

خوشیوں کا جھمیلا ہو
پلکوں پہ ستارے ہوں

روشنی کا ریلا ہو
خوشبوؤں کا میلہ ہو

اور مہ جبینوں کی اس حسین بستی میں
ایک صرف میرا ہی

چوڑیوں کا ٹھیلہ ہو