خواہشیں کم نہیں ہوں گی
جو تم چاہو تو آزما لو
سانسیں تھمتی نہیں ہیں خوابوں کی
چاہے جہاں بھی دفنا لو
میں تجھ میں تجھ سا ہی ہوں کہیں
ذرا ڈھونڈھو ذرا جانو
پھر تم فیصلہ لینا
کہ چھوڑو گے یا اپنا لو
کہو گے کچھ نہ تم ہم سے
چلو اس بات کو مانا
پر خود سے تو نہ یوں روٹھو
یا سیکھو بھی منانا
رہوں گا میں تو یہیں کہیں
تیرے دامن کا آنسو ہوں
خوشی میں یاد تم کرنا
غم کو اب اور نہ پالو
سانسیں تھمتی نہیں ہیں خوابوں کی
چاہے جہاں بھی دفنا لو
چلو گے مجھ سنگ اب نہ تم
کہاں آتا ہے نبھانا
پر کھد کے ساتھ تو ٹھہرو
سنو پیچھے نہیں آنا
تم مجھ کو جانو گے ایک دن
یقیں یہ کھد کو دلا لو
یہ وقت سمجھا کے رہتا ہے
چاہے کتنا بھی تم ٹالو
سانسیں تھمتی نہیں ہیں خوابوں کی
چاہے جہاں بھی دفنا لو
نظم
خواہش
رشمی بھاردواج