گھر تھا یا کوئی اور جگہ جہاں میں نے رات گزاری تھی
یاد نہیں یہ ہوا بھی تھا یا وہم ہی کی عیاری تھی
ایک انار کا پیڑ باغ میں اور گھٹا متواری تھی
آس پاس کالے پربت کی چپ کی دہشت طاری تھی
دروازے پر جانے کس کی مدھم دستک جاری تھی
نظم
خواہش کے خواب
منیر نیازی