1
شام پھر تیرے تصور سے
مہک اٹھی ہے
رات ہونے کو ہے
سلسلے
خوابوں کے
باقی ہیں
ابھی آنکھوں میں
2
رات کے پچھلے پہر
مجھ کو تری یادوں نے
بستر خواب سے
بیدار کیا
اور احساس ہوا بے سر و سامانی کا
سوچتا ہوں کہ مرے پاس
زندہ رہنے کے ہیں سامان بہت
مگر تیری کمی
کھلتی رہتی ہے صدا
ایک بے نام تصور کی طرح
نظم
خواب صرف خواب ہیں
خان رضوان