EN हिंदी
خواب صرف خواب ہیں | شیح شیری
KHwab sirf KHwab hain

نظم

خواب صرف خواب ہیں

خان رضوان

;

1
شام پھر تیرے تصور سے

مہک اٹھی ہے
رات ہونے کو ہے

سلسلے
خوابوں کے

باقی ہیں
ابھی آنکھوں میں

2
رات کے پچھلے پہر

مجھ کو تری یادوں نے
بستر خواب سے

بیدار کیا
اور احساس ہوا بے سر و سامانی کا

سوچتا ہوں کہ مرے پاس
زندہ رہنے کے ہیں سامان بہت

مگر تیری کمی
کھلتی رہتی ہے صدا

ایک بے نام تصور کی طرح