میرا من اک خواب نگر ہے
میرے من کی گلیوں، بازاروں اور چوراہوں میں
لفظوں، رنگوں اور خوشبوؤں کی
ہلکی ہلکی بارش ہوتی رہتی ہے
میرا من اک خواب نگر ہے
میرے من میں
چاہ کے چشمے
امن کی نہریں
آس کے دریا
پیار سمندر
ہر سو بہتے رہتے ہیں
جن میں نہا کر
اپنے بھی بیگانے بھی
دانائی کی دھوپ میں لیٹے
سحر زدہ سے رہتے ہیں
میرا من اک خواب نگر ہے
میرے من میں
درویشوں کا ڈیرا بھی ہے
اس ڈیرے پر
شاعر، صوفی، پاپی، دانا سب آتے ہیں
کچھ سپنے وہ لے جاتے ہیں
کچھ سپنے وہ دے جاتے ہیں
ان سپنوں کی دھرتی سے جب
غزلوں، نظموں، گیتوں کے کچھ
پھول کھلیں تو برسوں پھر وہ
خواب نگر کو مہکاتے ہیں
میرا من اک خواب نگر ہے
میرے من کی گلیوں، بازاروں اور چوراہوں پر
لفظوں، رنگوں اور خوشبوؤں کی
ہلکی ہلکی بارش ہوتی رہتی ہے
نظم
خواب نگر
خالد سہیل