EN हिंदी
خواب | شیح شیری
KHwab

نظم

خواب

مسلم شمیم

;

خواب فن کا سرمایہ خواب فن کی پونجی ہے
خواب مجھ سے مت چھنیو

خواب دیکھنے دو مجھے خواب بانٹنے دو مجھے
کفر رد کیا میں نے روشنی کو دیں جانا

اہرمن کے بیٹوں کو میں نے اہرمن جانا
ان کو سرنگوں دیکھا بارگاہ یزداں میں

آفتاب دامن میں ماہتاب جیبوں میں
میں نے بھر لیے کتنے

تیرگی مٹانے کو زندگی کی راہوں سے
مانگ میں نے دھرتی کی رنگ و نور سے بھر دی

کہکشاں کی چادر سے ڈھک دیا بدن اس کا
چار سو دھنک پھوٹی چار سو شفق پھولی

آفتاب دامن میں
ماہتاب جیبوں میں میری جگمگانے دو

خواب میری پونجی ہے خواب میرا سرمایا
خواب مجھ سے مت چھنیو

خواب مجھ سے مت چھنیو