میرے لیے رات نے
آج فراہم کیا
ایک نیا مرحلہ
نیندوں سے خالی کیا
اشکوں سے پھر بھر دیا
کاسہ مری آنکھ کا
اور کہا کان میں
میں نے ہر اک جرم سے
تم کو بری کر دیا
میں نے سدا کے لیے
تم کو رہا کر دیا
جاؤ جدھر چاہو تم
جاگو کہ سو جاؤ تم
خواب کا در بند ہے
نظم
خواب کا در بند ہے
شہریار