EN हिंदी
خوشبو کا لباس | شیح شیری
KHushbu ka libas

نظم

خوشبو کا لباس

سلیم الرحمن

;

ہر طرف بکھرا ہوا اس کا بدن
رات کی ہر ایک کروٹ

اس کی بانہوں، چھاتیوں
اس کی کمر کی سلوٹوں میں

اب بھی جیتی جاگتی ہے
سرسراتی، سانس لیتی ہے یہاں

اور
ایک پاگل سرخ خوشبو کا لباس

میری تنہائی کو پھر سے ڈھانپتا ہے