ہر طرف بکھرا ہوا اس کا بدن
رات کی ہر ایک کروٹ
اس کی بانہوں، چھاتیوں
اس کی کمر کی سلوٹوں میں
اب بھی جیتی جاگتی ہے
سرسراتی، سانس لیتی ہے یہاں
اور
ایک پاگل سرخ خوشبو کا لباس
میری تنہائی کو پھر سے ڈھانپتا ہے

نظم
خوشبو کا لباس
سلیم الرحمن
نظم
سلیم الرحمن
ہر طرف بکھرا ہوا اس کا بدن
رات کی ہر ایک کروٹ
اس کی بانہوں، چھاتیوں
اس کی کمر کی سلوٹوں میں
اب بھی جیتی جاگتی ہے
سرسراتی، سانس لیتی ہے یہاں
اور
ایک پاگل سرخ خوشبو کا لباس
میری تنہائی کو پھر سے ڈھانپتا ہے