EN हिंदी
خوش آمدید | شیح شیری
KHush-amdid

نظم

خوش آمدید

انجم خلیق

;

جب کوئی کام نہ ہو تب بھی مجھے
سوچتے رہنے کا اک کام تو ہے

راحت و درد سے مبسوط کوئی نام تو ہے
یوں ہی بیٹھا تھا میں اس نام سے وابستہ محبت کے،

اداسی کے دریچے کھولے
اتنی چپ تھی کہ خیالات کی چاپ

اپنا احساس دلاتی تھی مجھے
بے کلی حسب طلب اس نے نہ مل سکنے کی

حسب معمول ستاتی تھی مجھے
اور پھر فون کی گھنٹی کھنکی

تیری آواز کا جھرنا پھوٹا
اور وہ نام مجسم ہو کر

میرے اطراف میں چکرانے لگا
میں نے دیکھا کہ مرے کمرے میں

بے کلی اور اداسی کا دریچہ تو کوئی تھا ہی نہیں