EN हिंदी
خدا کی شان | شیح شیری
KHuda ki shan

نظم

خدا کی شان

خالد عرفان

;

میں ہو گیا جو شفایاب وہ ٹھکانے لگا
بخار میری جگہ ڈاکٹر کو آنے لگا

مشاعرہ میں جو دریاں بچھایا کرتا تھا
خدا کی شان وہ اب شعر بھی سنانے لگا

وہ برتھ ڈے پہ مجھے منہ نہیں لگاتا تھا
سو میں بھی اس کے گلے عید کے بہانے لگا

ملا تھا پوسٹ پہ کسٹم کا اک بڑا افسر
ذرا سی گھاس جو ڈالی تو دم ہلانے لگا