EN हिंदी
خود سے ملنے کی فرصت کسے تھی | شیح شیری
KHud se milne ki fursat kise thi

نظم

خود سے ملنے کی فرصت کسے تھی

پروین شاکر

;

اپنی پندار کی کرچیاں
چن سکوں گی

شکستہ اڑانوں کے ٹوٹے ہوئے پر سمیٹوں گی
تجھ کو بدن کی اجازت سے رخصت کروں گی

کبھی اپنے بارے میں اتنی خبر ہی نہ رکھی تھی
ورنہ بچھڑنے کی یہ رسم کب کی ادا ہو چکی ہوتی

مرا حوصلہ
اپنے دل پر بہت قبل ہی منکشف ہو گیا ہوتا

لیکن یہاں
خود سے ملنے کی فرصت کسے تھی!