EN हिंदी
خود فریبی | شیح شیری
KHud-farebi

نظم

خود فریبی

یوسف تقی

;

چلو اچھا ہوا
کہ میرے خواب کی

یہ پھیلی دور تک دیوار تو ٹوٹی
کہ اس میں ان گنت

شبہات کے خود ساختہ
بے کار سے پودے نکل آئیں

دراڑیں بھی عداوت کی
کئی گہری ابھر آئیں

مگر اک بات تھی پھر بھی
کبھی میں جب حقیقت کی

چمکتی چلچلاتی دھوپ سے
بیزار ہوتا اور جھلستا

تو اس کے سائے میں
گھڑی بھر کو پناہ لیتا

اور تازہ دم ہو جاتا