آؤ لان میں بیٹھیں
شام کا سورج دیکھیں
زرد خزاں کی سرگم سے
جی کو بہلائیں
جنگل کو اک گیت سنائیں
سرخ سنہرے
پیڑ سے گرتے
درد کے پتے
ہاتھ میں لے کر
ان کی ریکھاؤں کو دیکھیں
پتوں کو چٹکی میں گھمائیں
اپنے اپنے ہاتھ کی دونوں پڑھیں لکیریں
اک دوجے کی آنکھوں کی گہرائی میں اتریں
پھول سجے ہیں جو گلدان میں میز کے اوپر
ان کو چومیں
دودھ کے جیسے اجلے کپوں میں
کیتلی سے تم چائے انڈیلو
بنا شکر اور بنا دودھ کی چائے سنہری
اچھی لگتی ہے جب پیار کی بات کریں
ماضی کے قصے دہرائیں
ہنستے ہنستے آنکھوں میں آنسو آ جائیں
ان باتوں سے چائے میٹھی ہو جاتی ہے
آؤ لان میں بیٹھیں
چینی چائے پئیں ہم
نظم
خزاں میں چینی چائے کی دعوت
ف س اعجاز