دیر سے ایک ناسمجھ بچہ
اک کھلونے کے ٹوٹ جانے پر
اس طرح سے اداس بیٹھا ہے
جیسے میت قریب رکھی ہو
اور مرنے کے بعد ہر ہر بات
مرنے والے کی یاد آتی ہو
جانے کیا کیا ذرا توقف سے
سوچ لیتا ہے اور روتا ہے
لیکن اتنی خبر کہاں اس کو
زندگی کے عجیب ہاتھوں میں
یہ بھی مٹی کا اک کھلونا ہے
نظم
کھلونا
وسیم بریلوی