خیال کچھ یوں بلکھتے ہیں سینہ میں
جیسے گناہ پگھلتے ہوں
جیسے لفظ چٹکتے ہوں
جیسے روحیں بچھڑتی ہوں
جیسے لاشیں پھنپھناتی ہوں
جیسے لمس کھردرے ہوں
جیسے لب دردرے ہوں
جیسے کوئی بدن کترتا ہو
جیسے کوئی سمن کچرتا ہو
خیال تیرے کچھ یوں بلکھتے ہیں سینہ میں
نظم
خیال تیرے
ورشا گورچھیہ