دائروں میں چلتے چلتے
ہم کہاں تک آ گئے
اونگھتے ہی اونگھتے
خواب گراں تک آ گئے
گہرے پانی میں اتر کر
پار ہونے کے بجائے
ڈرتے ڈرتے اب تو
خطرے کے نشاں تک آ گئے
نظم
خطرے کا نشان
فارغ بخاری
نظم
فارغ بخاری
دائروں میں چلتے چلتے
ہم کہاں تک آ گئے
اونگھتے ہی اونگھتے
خواب گراں تک آ گئے
گہرے پانی میں اتر کر
پار ہونے کے بجائے
ڈرتے ڈرتے اب تو
خطرے کے نشاں تک آ گئے