EN हिंदी
خنجر تلاش کرتا ہے | شیح شیری
KHanjar talash karta hai

نظم

خنجر تلاش کرتا ہے

بیباک بھوجپوری

;

بشر رموز مقدر تلاش کرتا ہے
قضاوقدر کا محور تلاش کرتا ہے

فقیہ شہر صنم‌ خانۂ سیاست میں
صراط دین کا رہبر تلاش کرتا ہے

خدا کو چھوڑ کے جمہور کا ہوس پیشہ
سکون قلب فلک پر تلاش کرتا ہے

مذاق‌ عدل سے بیگانہ ہے مگر انسان
فساد خانہ میں یاور تلاش کرتا ہے

پئے نجات وطن میں بہ فیض آزادی
شریف آدمی خنجر تلاش کرتا ہے

فضائے دہر میں تخریب کا علمبردار
حیات ساز‌ پیمبر تلاش کرتا ہے

تراشتا ہے براہیم عصر صد اصنام
چراغ طور پر آذر تلاش کرتا ہے

برہنہ ظلمت‌ تہذیب میں تن مریم
مسیح وقت کی چادر تلاش کرتا ہے

صنم کدے میں تفلسف کے تیرہ دل واعظ
اویس و خالد و بوذرؓ تلاش کرتا ہے

علاج خاطر ملت کا پاسبان حرم
لعین وقت کے در پر تلاش کرتا ہے

خلوص دین کو بعد از خرابئ‌ بسیار
زمانہ آج مکرر تلاش کرتا ہے

تن شیوخ بظاہر گلیم پوش سہی
ضمیر شاہد‌ و ساغر تلاش کرتا ہے

دعا اسیری کی کرتا ہے صاحب قرآں
مفر غلامی سے کافر تلاش کرتا ہے

مذاق فقر ہے رحمت اثر زمانے میں
عذاب کنز تونگر تلاش کرتا ہے

جہان شر میں پیہم یزید کا لشکر
حسین‌ عصر کو گھر گھر تلاش کرتا ہے

سنور تو سکتی ہے ملت کی ناصحا تقدیر
لہو زمانے کا تیور تلاش کرتا ہے

میان بحر صدف میں گہر تو ہے لیکن
خطر پسند شناور تلاش کرتا ہے

زمانہ بطن‌ جہنم میں ایک مدت سے
نشاط و کیف برابر تلاش کرتا ہے

گناہ گار ہے ببیاکؔ بے نوا لیکن
نبیؐ کا گنبد‌ اخضر تلاش کرتا ہے