گلاب کیکر پہ کب اگے گا
کہ خار دونوں میں مشترک ہے
میں کس طرح سوچنے لگا ہوں
مجھے رفیقوں پہ کتنا شک ہے
یہ آدمیت عجیب شے ہے
سرشت میں کون سا نمک ہے
کہ آگ، پانی، ہوا، یہ مٹی
تو ہر بشر کا ہے تانا بانا
کہاں غلط ہو گیا مرکب
نہ ہم ہی سمجھے نہ تم نے جانا
غریب کے ٹوٹے پھوٹے گھر میں
ہوا تولد تو شاہزادہ
بلند مسند کے گھر پیادہ
ولی کے گھر میں حرام زادہ
نظم
خمیر
اختر الایمان