EN हिंदी
خانم جان | شیح شیری
KHanam-jaan

نظم

خانم جان

رئیس فروغ

;

مٹی کا بدن
ناچے تو کرن

وہ روشنیوں میں ناچنے والی
خانم جان

اس کے ہاتھوں کی بدلی میں
میرے باز

اپنا آنگن بھول گئے
میں نے کہا

میں نے تیری دو آنکھوں میں
کتنے بستر پینٹ کیے

جس وقت یہ کمرہ چھوڑوں گا
اپنے سارے خواب

تجھ سے واپس لے لوں گا
خانم جان

اس نے کہا
آؤ صبح سے پہلے

ہم تم
پچھلے ایک برس میں مرنے والوں کی فوٹو دیکھیں