EN हिंदी
خاموشی | شیح شیری
KHamoshi

نظم

خاموشی

محسن آفتاب کیلاپوری

;

جانے کتنی آوازوں کا خون بہا کر
چین سے سوئی ہے کمرے میں خاموشی

اب کوئی آواز نہ کرنا
چپ رہنا

ایک بھی حرف اگر غلطی سے
تیرے لبوں سے چھوٹ گیا

اور گر کر فرش پہ چھن سے ٹوٹ گیا تو
تڑپ تڑپ کر مر جائے گی خاموشی