EN हिंदी
خالی مکان | شیح شیری
Khaali makan

نظم

خالی مکان

محمد علوی

;

جالے تنے ہوئے ہیں گھر میں کوئی نہیں
''کوئی نہیں'' اک اک کونا چلاتا ہے

دیواریں اٹھ کر کہتی ہیں ''کوئی نہیں''
''کوئی نہیں'' دروازہ شور مچاتا ہے

کوئی نہیں اس گھر میں کوئی نہیں لیکن
کوئی مجھے اس گھر میں روز بلاتا ہے

روز یہاں میں آتا ہوں ہر روز کوئی
میرے کان میں چپکے سے کہہ جاتا ہے

''کوئی نہیں اس گھر میں کوئی نہیں پگلے
کس سے ملنے روز یہاں تو آتا ہے''