EN हिंदी
خالی بنچ | شیح شیری
Khaali bench

نظم

خالی بنچ

عذرا عباس

;

ایک وقت ایسا آئے گا
کہ میں

یہ سب بھول جاؤں گی
اس وقت کی سنگینی بھی

جس میں میرا دل
ایک گاڑھے دکھ سے بھر گیا تھا

اور میں
اس سفید بنچ کی طرح رہ جاؤں گی

جو خالی پڑی ہے
اس ارادے سے کہ میں

اس پر بیٹھوں
اور آگے دیکھوں

آگے جہاں پانی کے قطرے
خام مال کی طرح پڑے ہیں

ہوا کا لباس بننے کے لیے