EN हिंदी
خاکم بدہن | شیح شیری
KHakam-ba-dahan

نظم

خاکم بدہن

فہمیدہ ریاض

;

میں عازم مے خانہ تھی کل رات کہ دیکھا
اک کوچۂ پر شور میں اصحاب طریقت

تھے دست و گریباں
خاکم بدہن پیچ عماموں کے کھلے تھے

فتووں کی وہ بوچھاڑ کہ طبقات تھے لرزاں
دستان مبارک میں تھیں ریشان مبارک

موہائے مبارک تھے فضاؤں میں پریشاں
کہتے تھے وہ باہم کہ حریفایفان سیہ رو

کفار ہیں بد خو
زندیق ہیں ملعون ہیں بنتے ہیں مسلماں

ہاتف نے کہا رو کے کہ اے رب سماوات!
لا ریب سراسر ہیں بجا دونوں کے فتوات

خلقت ہے بہت ان کے عذابوں سے ہراساں
اب ان کی ہوں اموات!