EN हिंदी
کتبہ | شیح شیری
katba

نظم

کتبہ

فاروق مضطر

;

الججہنی، آشفتگی آمادگی
رات بھر کالے سوالوں کے نگر میں گھوم پھر کر

صبح اپنے آپ میں جو لوٹ آیا
ایک بوسیدہ عمارت کا کوئی کتبہ ہے وہ

اور اب
یونہی اپنے آپ میں سمٹا ہوا رہتا ہے وہ