EN हिंदी
کتبہ | شیح شیری
katba

نظم

کتبہ

اسلم آزاد

;

مجھ کو یہ احساس ہے
میں مر گیا ہوں

ٹوٹ کر میں ریزہ ریزہ
ہر طرف بکھرا ہوا ہوں

پھر بھی اک آواز
سائے کی طرح

احساس سے چمٹی ہوئی ہے
تم ابھی زندہ ہو اور زندہ رہوگے

پھر بھی میں یہ چاہتا ہوں
مجھ کو میری قبر کی صورت بنا دو

اور
میرے نام کا

کتبہ لگا دو