EN हिंदी
کتبہ(۳) | شیح شیری
katba(3)

نظم

کتبہ(۳)

خلیلؔ الرحمن اعظمی

;

مری قبر پر ایک کتبہ تو ہے
پر مرا نام اس پر نہیں ہے

مرا نام جو کچھ بھی لکھا گیا تھا
وہ اب مٹ چکا ہے

یہ کتبہ سفید اور سادہ سا ہے
مگر خالی خالی اسے دیکھ کر

ہر اک آنے والا یہ کہتا ہے کیا ہے؟ یہ کیوں ہے؟
بتاؤ کوئی شخص ایسا بھی ہے

مرا کوئی ہمدرد میرا معاون
جو آئے اور آ کر مرے سادہ کتبے پہ اپنا بھلا سا کوئی نام لکھ دے

اور کوئی اس سے پوچھے کہ اے مسخرے!
تو تو زندہ ہے، موجود ہے

پھر ترے نام کی قبر کیسی؟
کیا کوئی یہ ترا کھیل ہے؟

اور وہ شخص پھر یہ کہے:
تم سے مطلب؟

یہ مری قبر ہے، ہاں مری قبر ہے
میں اسی قبر میں دفن ہوں!!