EN हिंदी
کرب تنہائی | شیح شیری
karb-e-tanhai

نظم

کرب تنہائی

ولی مدنی

;

میں ہوں
ویرانے میں

ایک شجر تنہا
مجھ پہ چھایا رہتا ہے ایک مہیب سناٹا

جانے کب تک
ان سناٹوں کا ساتھ رہے گا

دل میں جاگے ہے بس یہی ارماں
کاش چڑیا کوئی آئے

مجھ پہ بیٹھے پھدکے گائے
خوب چہچہائے

جوڑ کے تنکے
باہوں پر مری خوب منائے رین بسیرا

جنم دے بھولے بھالے بچوں کو
شاخوں سے پھل توڑے کھائے کھلائے بچوں کو

بیٹھے پھدکے گائے
خوب چہچہائے

کاش چڑیا کوئی آئے