گزرے ہوئے کل اور
آج کے بارے میں
ہم بہت کچھ کہہ سکتے ہیں
کل ہم ایک سورج تھے
اور آج محض ایک طفیلی چاند
کل ہم ایک درخت تھے
اور آج اس کی لکڑی سے بنی
ایک سنگ دل کلہاڑی
کل ہم ایک رنگ برنگی کشتی تھے
اور آج سمندر کی تہہ میں
کیکڑوں اور گھونگھوں کا
نیم تاریک ٹھکانہ
مگر اس طرح کی باتیں
کیا اس ایک بات کی شدت کو کم کر سکتی ہیں
جسے ہم سننا نہیں چاہتے
کل ہم ایک توانا جسم تھے
اور آج ایک سوکھتی ہوئی لاش

نظم
کل
ذیشان ساحل