EN हिंदी
کل سے تم اخبار نہ لانا | شیح شیری
kal se tum aKHbar na lana

نظم

کل سے تم اخبار نہ لانا

ملک احسان

;

صبح صبح اچھا لگتا ہے
گھر سے نکل کر سیر کو جانا

ٹھنڈی ٹھنڈی نرم ہواؤں کے ساگر میں منہ کو دھونا
اور تر و تازہ ہو جانا

لان میں بوگین ویلیا کی ڈالی پہ بلبل کا اترانا
پھدک پھدک کر جھولے جانا

لیکن جب اتنی ہی دیر میں
مین گیٹ پر آ کر کوئی

کاغذات کچھ دے جاتا ہے
جن کے تحریری خنجر سے

بیلے کی خوشبو کے پرندے
روز ہی گھائل ہو جاتے ہیں

تب دل سے آواز آتی ہے
آج میں ہاکر سے یہ کہہ دوں

کل سے تم اخبار نہ لانا