جو کسی بھی لفظ پر
نہ لگایا جا سکے
اور وہ نقطہ
علیحدہ
الگ تھلگ
کھڑا رہے
کسی بھی گمان کے سہارے
اس انتظار میں
کہ کوئی ایسا لفظ آ جائے
جس پر اسے لگایا جا سکے
یہ بھی ہو سکتا ہے
وہ نقطہ
صدیوں اس لفظ کا
انتظار کرتا رہے
یہ بھی ہو سکتا ہے
صدہا سال گزر جانے کے بعد
یہ سارے لفظ بوسیدہ ہو جائیں
اور گل سڑ کر
تحلیل ہو جائیں
اور کچھ باقی نہ رہے
صرف وہ نقطہ رہ جائے
نظم
کہیں سے کوئی نقطہ آ جائے
عذرا عباس