EN हिंदी
کبھی کبھی | شیح شیری
kabhi kabhi

نظم

کبھی کبھی

رشمی بھاردواج

;

کبھی کبھی لگتا ہے
جیسے زندگی

کان میں آ کر کہہ رہی ہو
یار میرے ساتھ کر کیا رہے ہو

ویسے سچ میں
ہمیں کرنا کیا تھا

اور ہم کر کیا رہیں ہیں
ہمیں بننا کیا تھا

اور ہم بن کیا گئے ہیں
رونا چاہیں

تو کھل کر روتے نہیں ہیں
ہنسنا چاہیں

تو کھل کر ہنستے نہیں ہیں
خوابوں میں یوں بہتے ہیں اکثر

حقیقت میں ہم رہتے نہیں ہیں
یہ چاندنی راتیں

وہ تاروں سے باتیں
تھوڑا راتوں میں جاگنا

تھوڑا سچ سے بھاگنا
کچھ پیارے سپنے

کچھ بری یادیں
کچھ پوری ضرورتیں

کچھ ادھوری خواہشیں
سب ہیں

اگر کچھ نہیں ہے
تو وہ ہیں ہم