EN हिंदी
کبھی آؤ | شیح شیری
kabhi aao

نظم

کبھی آؤ

فاروق بخشی

;

مرے بالوں میں چاندی کھل رہی ہے
مرے لہجے میں میٹھا رس گھلا ہے

تمہارا نام آتے ہی مگر اب بھی
دل بے تاب ویسے ہی دھڑکتا ہے

کبھی جیسے تمہارے قرب کے موسم
مرے چھوٹے سے کمرے میں

اسی صورت مہکتے تھے
عجب کچھ رنگ بھرتے تھے

وہ موسم سارے موسم آج بھی
اس دل کے اک چھوٹے سے کونے میں

اسی صورت مہکتے ہیں
عجب کچھ رنگ بھرتے ہیں

کبھی آؤ ذرا دیکھو
مرے بالوں میں چاندی کھل رہی ہے

مرے لہجے میں میٹھا رس گھلا ہے