EN हिंदी
کاشی | شیح شیری
kashi

نظم

کاشی

ورشا گورچھیہ

;

گنگا کی چھاتی پر
سر رکھ کر نئی

کچھ دیر
جکڑے بنارس کے

بوڑھے ناخونوں اور جھریوں نے
چپچپاتی چمڑی والے ہاتھوں کو

چھو کر یوں لگا کہ تم وحی ہو جو میں ہوں
اور یہ میری جگہ ہے

میں ہوں منیکرنیکا
اور تم میرے کاشی

یے جو گنگا ہے نا
اسی میں بہتے بہتے ہم ایک کنارے

ملے تھے کبھی
اور ہمیشہ کے لیے ایک ہو گئے

یے گنگا ہی شاکشی ہے
گنگا ہی رشتہ

یہی پریم بھی
سوتر بھی یے ہے

ہم گنگا کے کنکر
گنگا کی اولاد

اور اسی میں موہ
موکش بھی اسی میں

میں منیکرنیکا
تم میرے کاشی