تمہارے چہرے پر
صرف دو آنکھیں میری آشنا ہیں
جو مجھ سے ہم کلام رہتی ہیں
میں تمہیں اپنی تمام حسیات کی یکسوئی سے ملا ہوں
تمہارا جسم میری پوروں کے لیے اجنبی سہی
لیکن پھر بھی
تمہاری خوشبو میں لپٹا ہوا تمہارا لمس
مجھے باسی نہیں ہونے دیتا
کنکھیوں سے دیکھتے ہوئے سوچتا ہوں
تمہیں جی بھر کر دیکھنے سے بھی
آنکھیں بھوکی رہ جاتی ہیں!
اے میرے بے بہا!
کاش میں ہر سمت سے
ہزار آنکھوں سے تمہیں دیکھتا
لاکھوں مساموں سے تمہارے لمس چنتا
اور تمہارے دونوں ہونٹوں کو
اپنے پورے بدن سے چوم سکتا!
نظم
کاش
انجم سلیمی