مٹیالی راتوں کا پانی
کالے بستروں پر بہتا ہے
تم نے سمندر کے کنارے بستروں کا خواب دیکھا
اور اپنے فیصلے میں ظاہر ہو گئیں
پھر وہ بندر گاہ خالی ہو گئی
جس پر
دو شاخیں لہراتی ہیں
اور ایک پتھر چمکتا ہے
میں ان بارشوں کو تھمتا ہوا دیکھتا ہوں
جن کی
برہنگی میں ہم سمندروں تک جاتے تھے
اور نیکیاں تلاش کرتے تھے
نظم
کالی ریت
رئیس فروغ