آج ایک کالے کو
مرسڈیز میں دیکھا
دل میں وسوسے جاگے
ڈرگز کا یہ پیشہ ہے
عورتوں کی دلالی
یا ہے بینک کا ڈاکو
ہو نہ ہو یہ گاڑی بھی
پار کر کے لایا ہے
اس دھیان میں میرا
پاؤں اس طرح الجھا
مرسڈیز سر پر تھی
موت سامنے رقصاں
میرا سر بچانے کو
مرسڈیز کالے نے
اپنی گاڑی دے ماری
راستے کے کھمبے سے
سر مرا سلامت تھا
مرسڈیز چکنا چور
کالے نے سلاست سے
میری خیریت پوچھی
میرے منہ سے یہ نکلا
میری آنکھوں میں بھائی
موتیا ہے کالا سا
نظم
کالا موتیا
سعید نقوی