EN हिंदी
جزو | شیح شیری
juzw

نظم

جزو

زہرا علوی

;

تیرے ہونٹ بہت حسین ہیں
کم گل و لالہ سے نہیں

تیرے دہکتے رخسار
تیری گہری کالی غزالی آنکھیں

تیرا سیمیں بدن
کسی مندر میں رکھی

درگا کی مورت سا ہے
تیرا لہجہ کوئل کی کوک سا

میٹھا اتنا کے شہد آگیں
تیری کمر میں کمان سا خم

پھر کیوں خود کو چھپا رکھتی ہو
اتنا کس لیے سنبھال رکھتی ہو