EN हिंदी
جنون وفا | شیح شیری
junun-e-wafa

نظم

جنون وفا

جگن ناتھ آزادؔ

;

وہ خاک بوئے تھے حالات نے شرر جس میں
اب اس میں پھول تمنا کے کھلنے والے ہیں

ہوئے تھے جن کے سبب چاک چاک سینۂ دل
وہ چاک اب انہیں ہاتھوں سے سلنے والے ہیں

جو دوست الجھے تھے آپس میں دشمنوں کی طرح
پھر ایک بار وہ آپس میں ملنے والے ہیں

دیار روس ہمارا سلام جاں ہو قبول
کہ راہ شوق کو آساں بنا دیا تو نے

یہ دور آج کا تو معجزوں کا دور نہیں
مگر وہ معجزہ ہم کو دکھا دیا تو نے

کہ جس سے دور و قریب ایک نور پھیل گیا
چراغ کشتہ کو ایسے جلا دیا تو نے

یہ تاشقند سے پیغام دل نواز آیا
کہ ابتلا کا زمانہ گزر گیا یارو!

بہت رہا جسے دعویٔ ساحل آشوبی
سنا یہ ہے کہ وہ دریا اتر گیا یارو!

کچھ اس طرح سے کسی نے دیا لہو اپنا
کہ ارض شرق کا چہرہ نکھر گیا یارو!

وہ خاک جس پہ مرے رہنما نے جاں دی ہے
مرا سلام اسی دل نواز خاک کے نام

نوائے خامہ ہو منسوب آج سے پیارو
شہید امن کی روداد تابناک کے نام

مرے جنون وفا کا یہی پیام ہے آج
سخنوران و ادیبان ہند و پاک کے نام