EN हिंदी
جو میرا تمہارا رشتہ ہے | شیح شیری
jo mera tumhaara rishta hai

نظم

جو میرا تمہارا رشتہ ہے

فیض احمد فیض

;

میں کیا لکھوں کہ جو میرا تمہارا رشتہ ہے
وہ عاشقی کی زباں میں کہیں بھی درج نہیں

لکھا گیا ہے بہت لطف وصل و درد فراق
مگر یہ کیفیت اپنی رقم نہیں ہے کہیں

یہ اپنا عشق ہم آغوش جس میں ہجر و وصال
یہ اپنا درد کہ ہے کب سے ہم دم مہ و سال

اس عشق خاص کو ہر ایک سے چھپائے ہوئے
''گزر گیا ہے زمانہ گلے لگائے ہوئے''