میں کیا لکھوں کہ جو میرا تمہارا رشتہ ہے
وہ عاشقی کی زباں میں کہیں بھی درج نہیں
لکھا گیا ہے بہت لطف وصل و درد فراق
مگر یہ کیفیت اپنی رقم نہیں ہے کہیں
یہ اپنا عشق ہم آغوش جس میں ہجر و وصال
یہ اپنا درد کہ ہے کب سے ہم دم مہ و سال
اس عشق خاص کو ہر ایک سے چھپائے ہوئے
''گزر گیا ہے زمانہ گلے لگائے ہوئے''
نظم
جو میرا تمہارا رشتہ ہے
فیض احمد فیض