گڑیا سی یہ لڑکی
جس کی اجلی ہنسی سے
میرا آنگن دمک رہا ہے
کل جب سات سمندر پار چلی جائے گی
اور ساحلی شہر کے سرخ چھتوں والے گھر کے اندر
پورے چاند کی روشنی بن کر بکھرے گی
ہم سب اس کو یاد کریں گے
اور اپنے اشکوں کے سچے موتیوں سے
ساری عمر
اک ایسا سود اتارتے جائیں گے
جس کا اصل بھی ہم پر قرض نہیں تھا!
نظم
جزیہ
پروین شاکر