چاندنی کے موسم میں
زندگی کے رستے میں
پیار کے درختوں کے
دل فریب سے سائے
رینگتے نظر آئے
کشمکش کے عالم میں
خود بخود جھکیں پلکیں
سائے بن گئے زنجیر
دھڑکنیں پکار اٹھیں
جسم کا ادھوراپن
موت کی علامت ہے
نظم
جسم کا ادھوراپن
شارق عدیل
نظم
شارق عدیل
چاندنی کے موسم میں
زندگی کے رستے میں
پیار کے درختوں کے
دل فریب سے سائے
رینگتے نظر آئے
کشمکش کے عالم میں
خود بخود جھکیں پلکیں
سائے بن گئے زنجیر
دھڑکنیں پکار اٹھیں
جسم کا ادھوراپن
موت کی علامت ہے