EN हिंदी
جسم کا ادھوراپن | شیح شیری
jism ka adhura-pan

نظم

جسم کا ادھوراپن

شارق عدیل

;

چاندنی کے موسم میں
زندگی کے رستے میں

پیار کے درختوں کے
دل فریب سے سائے

رینگتے نظر آئے
کشمکش کے عالم میں

خود بخود جھکیں پلکیں
سائے بن گئے زنجیر

دھڑکنیں پکار اٹھیں
جسم کا ادھوراپن

موت کی علامت ہے