EN हिंदी
جیب کٹنے کے بعد | شیح شیری
jeb kaTne ke baad

نظم

جیب کٹنے کے بعد

ندا فاضلی

;

مرے کرتے کی بوڑھی جیب سے کل
تمہاری یاد!

چپکے سے نکل کر
سڑک کے شور و غل میں کھو گئی ہے

بڑی بستی ہے
کس کو فکر اتنی!

کہ کس کھولی میں کب سے تیرگی ہے
یہاں

ہر ایک کو اپنی پڑی ہے