غم کی چھا جائے گی دنیا میں گھٹا میرے بعد
اور برسیں گے بہت تیر بلا میرے بعد
دیکھنا حشر کیا ہوتا ہے کہ جب آئے گی
در و دیوار سے رونے کی صدا میرے بعد
بجلیاں چمکیں گی آلام و مصائب کی اگر
غم کی چل جائے گی ہر سمت ہوا میرے بعد
اپنی ٹھوکر سے مری قبر کو ڈھایا آ کر
ظلم یہ اور بھی ظالم نے کیا میرے بعد
آج دل کھول کے تم ظلم و ستم کر ڈالو
پھر چلاؤ گے کہاں تیغ جفا میرے بعد
میری صورت سے بھی چڑھ ہو گئی پیدا جن کو
خوں رلائے گی انہیں میری وفا میرے بعد
ہاتھ سے اپنے مٹانے پہ تلے ہو لیکن
کون بھگتے گا محبت کی سزا میرے بعد
خود ہی پچھتاؤ گے دنیا سے مٹا کر مجھ کو
تم کو بیداد کا آئے گا مزا میرے بعد
اپنے بیمار محبت کو نہ تڑپاؤ تم
پھر دکھا لینا انہیں ناز و ادا میرے بعد
وہ بہانے لگے آنکھوں سے لہو کے آنسو
رنگ لے آئی ہے یہ میری وفا میرے بعد
آفتابؔ آج محبت نے اثر دکھلایا
ان کے سینے میں بھی اب درد اٹھا میرے بعد
نظم
جذبات
لالہ انوپ چند آفتاب پانی پتی