EN हिंदी
جواہر لال یونیورسٹی کے طلبا کے لیے | شیح شیری
jawahar-lal uniwersity ke talaba ke liye

نظم

جواہر لال یونیورسٹی کے طلبا کے لیے

ذیشان ساحل

;

ہمیں ایک دن ختم کرنا پڑے گا
ہمارے دلوں میں جو کچھ فاصلہ ہے

ہمیں دھوپ میں خوب چلنا پڑے گا
محبت کا بس ایک ہی راستہ ہے

ہم انسان ہیں اور انساں رہیں گے
جو حیوان ہیں ایک دن تنگ آ کر

چلے جائیں گے اپنے جنگل میں واپس
جہاں وہ رہیں گے وہیں لڑ مریں گے

جو باقی بچیں گے وہ شہروں میں آ کر
گھروں کو جلانے کی کوشش کریں گے

جوانوں کو کھانے کی کوشش کریں گے
وہ کالج سے جاتی ہوئی لڑکیوں کو

اندھیرے میں لانے کی کوشش کریں گے
ہم انسان ہیں اور انساں کی عزت

ہمیشہ بچانے کی کوشش کریں گے
ہمیں کوئی اشلوک آتا نہیں ہے

سوامی کا ترشول بھاتا نہیں ہے
ہماری کویتا، ہماری کتھا ہے

ہماری کتابیں ہمارا جتھا ہے
اگر کوئی دیمک ہمارا اثاثہ

مٹانے کی آشا لیے آ رہی ہے
وہ یہ جان لے کہ ہمارے دلوں میں

محبت کی لو جگمگانے لگی ہے
ہمیں اپنے سینوں کی سیڑھی بنا کے

کسی رات امبر پہ جانا پڑے گا
دیے کی جگہ پھول رکھنے پڑیں گے

پرندوں کے ہم راہ گانا پڑے گا