کچھ دن پہلے تک میں کبوتر تھی
آنکھیں بند کر کے سوچتی
کہ دنیا سے بلیوں کا وجود مٹ چکا ہے
اور اس سے بھی پہلے
میں چکور اور تیتر کے درمیان کوئی شے تھی
سبحان تیری قدرت کی بولی بولتی تھی
اور چاندنی رات میں بے قرار رہتی تھی
جب میں اس سے بھی پہلے
کتیا تھی تو سارا سارا دن
اپنے مالک کے پاؤں چاٹتی رہتی تھی
مگر میرے پیار کا یہ صلہ ملا
کہ وہ ایک اور کتیا لے آیا
اس سے پہلے کے جنم میں
میں ایک خوبصورت ہرنی تھی
وہ زمانہ سب سے اچھا تھا
مگر بہت جلدی گزر گیا
اور مجھے کتیا بن جانا پڑا
ہرنی سے پہلے کا عرصہ
میں نے خرگوش بن کر گزارہ تھا
مجھ سے سب پیار کیا کرتے تھے
میں بھی سب کو چاہتی تھی
تب میں نرم نرم ہوتی تھی
آج کل میں ایک بکری ہوں
سوچتی ہوں
بہت جی لیا ہے
میرا مالک ایک سخت دل آدمی ہے
عن قریب وہ کسی قصائی کے ہاتھ
مجھے بیچ دے گا
اور لوگ میرا گوشت
کھاتے ہوئے سوچیں گے
دیکھنے میں تو اچھا تھا
جانے کیوں گلا نہیں

نظم
جنم جنم کی کہانی
فرحندہ نسرین حیات