آسماں کی وسعتوں میں
میری نظریں
ڈھونڈھتی ہیں اس حسیں ماضی کو، جس کی
یاد کے سائے بھی گھلتے جا رہے ہیں اب ہوا میں
اور مری آنکھوں سے اوجھل ہو رہے ہیں لمحہ لمحہ
میں پرانا سا کوئی انسان ہوں، محسوس یہ ہوتا ہے مجھ کو
میں نے ہر ساون میں دھویا ہے بدن کو
اور یہ دھرتی مجھے روز ازل سے جانتی ہے
یاد ہے وہ دن مجھے اچھی طرح سے
کھولتے چنگھاڑتے لاوے کے بے پایاں سمندر سے اچھل کر
ہم اکٹھے ہی گرے تھے
اور صدیوں بعد ہوش آیا، کھلی جب آنکھ میری
میں نے دیکھا
میں تو صدیوں پہلے پیدا ہو چکا تھا
نظم
جنم دن
کمار پاشی