EN हिंदी
جنم کدے میں ناجائز آنکھیں | شیح شیری
janam-kade mein na-jaez aankhen

نظم

جنم کدے میں ناجائز آنکھیں

سدرہ سحر عمران

;

میں ٹیڑھی پسلی کا گستاخ جنم ہوں
جس کے حلقوں میں بد تہذیب چیخوں کا ہجوم

بغیر اطلاع دئیے
نقارۂ بے‌‌ اماں کا راگ الاپتا ہے

پھونکتا ہے آنکھ آنکھ میں
دھواں ادھ جلے تعلقات کا

مجھے پتھریلے احساس کے پنگھوڑوں میں کھلایا گیا
سکھائی گئی بے ترتیب زندگی کی بندر بانٹ

قلاش لوگوں کے درمیان
پھینکا گیا بے دھیانی سے

کون جانے
زندگی کی اٹھا پٹخ میں کتنے آبگینے چکنا چور ہوئے

کس نے مقروض دستاروں پہ اٹھا رکھا ہے
پیروں میں روندی ہوئی

جنت کا عذاب